سسلسلہ 17
لطف و کرم اور رشد و ہدایت


اللہ تعالیٰ کے جمالی اسمائے حسنیٰ میں کچھ اور اسماء بھی ہماری توجہ اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ یہ وہ اسماء ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی شفقت و محبت اور انسان کے ساتھ ہم دردی کا اہم مظہر ہیں۔ مثال کے طور پر اللہ کے دو پیارے نام ’’رقیب‘‘ اور ’’رشید‘‘ ہیں۔ رقیب کا مطلب ہے ہر وقت، ہر جگہ اور ہر چیز کی نگرانی کرنے والا۔ اسی طرح رشید کا مطلب ہے رہ نمائی کرنے والا۔ ان دونوں اسماء سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے ہمیں پیدا کرکے اکیلا نہیں چھوڑ دیا ہے۔ بل کہ وہ ہمیں ہر وقت اپنی نگرانی میں رکھے ہوئے ہے اور ہر لمحہ ہماری رہ نمائی بھی فرما رہا ہے۔ انسان کو جس حال میں بھی کسی مدد اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے، وہ خدا ہر وقت اس کی دست گیری فرماتا ہے۔ کبھی اس کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑتا۔

’’روؤف‘‘ اور ’’مجیب‘‘ بھی اللہ تعالیٰ کے پاکیزہ نام ہیں۔ روؤف کا مطلب ہے مہربان۔ اسی سے ملتے جلتے نام ’’لطیف‘‘ اور ’’کریم‘‘ بھی ہیں۔ جب کہ مجیب کا مطلب ہے دعائیں قبول کرنے والا اور پکار سننے والا۔ ان تمام ناموں میں ایک خوب صورت ربط ہے۔ وہ پروردگار روؤف اور مہربان ہے۔ اسی لیے وہ اپنے بندوں پر بہت لطف و کرم فرماتا ہے اور بڑا لطیف و کریم ثابت ہوتا ہے۔ جب وہ مہربان اور لطف و کرم کرنے والا ہے تو وہ بندوں کی ہر پکار سنتا بھی ہے۔ کوئی دعا ضائع نہیں جانے دیتا۔ ایک بندے کو قدم قدم پر کسی ایسی عظیم طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، جو اس سے محبت کرتی ہو اور اس محبت کی نتیجے میں اپنی طاقت کے ذریعے سے بندے کو سہارا دے سکے۔ اللہ تعالیٰ یہ چاروں اسماء بتاتے ہیں کہ ایسی ہستی صرف اور صرف اللہ ہی کی ہے۔

ان چھ جمالی اسمائے حسنیٰ پر غور و فکر کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ بے حد نرمی اور کرم کا معاملہ فرماتا ہے۔ زندگی کے ہر لمحے میں وہ ان کے ساتھ ہم دردی فرماتا ہے۔ زندگی کے سمندر میں حالات کے تھپیڑوں سے بے حال انسان جب اسے پکارتا ہے تو وہ اس کی کوئی صدا خالی نہیں جانے دیتا۔ وہ انسان کو نہ صرف یہ کہ اپنے لطف و کرم کی چھاؤں میں رکھتا ہے، بل کہ ہر لمحہ اس کی رہ نمائی بھی فرماتا ہے۔ ظاہر ہے کہ خاص طور پر ایک داعی کو اپنی زندگی میں ان تمام چیزوں کی شدید ضرورت پڑتی ہے۔ اسے سخت حالات میں اپنے پروردگار کے لطف وکرم کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اچھے برے وقت میں اپنے رب کو اپنا دکھڑا سنانے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور آگے قدم بڑھانے کے لیے رہ نمائی کی بھی حاجت ہوتی ہے۔ یہ اسمائے حسنیٰ اس کے لیے آب حیات کا کام کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم
چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home