سلسلہ19
جلال خدا وندی کے کچھ اور پہلو


اللہ تعالیٰ کے عظمت و جلال کا اندازہ کرنے کے بعد کچھ اور پہلوؤں کا ادراک کرنا بہتر ہوگا۔ یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اللہ کے جلالی اسماء کا مطلب وہ پاکیزہ نام ہیں، جن سے اس پاک پروردگار کی شان اور بڑائی ظاہر ہوتی ہے۔ لہٰذا ان ناموں میں ایک نام ’’الملک‘‘ بھی ہے۔ اس کا مطلب ہے بادشاہ اور تمام سیاہ و سفید کا مالک۔ یعنی اس کائنات کا پالنے والا اسے پیدا کرکے ایک طرف نہیں بیٹھ گیا ہے، بل کہ وہ اس کائنات پر پوری طرح کنٹرول بھی رکھتا ہے۔ کائنات میں چھوٹے سے چھوٹا عمل یا بڑے سے بڑا واقعہ اس کی مرضی اور اجازت کے بغیر رو نما نہیں ہوتا۔ رات کی تاریکی میں کسی سرنگ کے اندر کوئی چیونٹی ذرا سی حرکت کرے یا دنیا میں کوئی بڑا زلزلہ یا سنامی آجائے، یہ سب کچھ اس پروردگار کے حکم اور مرضی سے ہی ہوتا ہے ۔

بعض بادشاہ ایسے ہوتے ہیں، جو چند اختیارات کے مالک ہوتے ہیں۔ اصل کام اس کے وزراء کرتے ہیں۔ یا بہت سے لگائی بجھائی کرنے والے بادشاہ کے اوپر اتنا حاوی ہوجاتے ہیں کہ وہ بادشاہ سے اپنی مرضی کے مطابق جو چاہتے ہیں کرا لیتے ہیں۔ بادشاہ ان کے آگے بے بس ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بادشاہت ایسی نہیں ہے۔ وہ ’’العزیز‘‘ بھی ہے۔ یعنی بہت زبردست اور ایسی طاقت و قوت والا، جس کے اوپر کبھی کوئی حاوی نہ ہوسکے۔ اسی لیے کائنات میں صرف اسی کا حکم اور فیصلہ چلتا ہے۔ اپنے حکم کو چلانے کے ساتھ ساتھ وہ ’’المھیمن‘‘ بھی ہے۔ یعنی ہر چیز پر گواہ اور نگراں۔ جب وہ کسی خطا کار کی پکڑ کرنے پر آتا ہے، تو یہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے بلا وجہ سزا دی جارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ مھیمن ہونے کی وجہ سے ہر چیز کی نگرانی بھی فرما رہا ہے اور عزیز ہونے کی وجہ سے مجرموں کو سخت سزا دینے پر پوری طرح قادر بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ کے یہ تینوں اسماء اس کی عظمت و قوت اور ہیبت و جلال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کی جیسی ہستی سامنے آتی ہے، وہ بہت زبردست ہے۔ ایک انسان کے لیے ان میں بڑا سبق بھی ہے۔ ایک عام انسان اور بالخصوص ایک داعی ان تینوں اسماء کو اپنے سامنے رکھتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ اس کے ساتھ ہونے والا کوئی اچھا یا برا معاملہ پوری طرح اللہ تعالیٰ کی دسترس میں ہے۔ وہ ہر چیز دیکھ رہا ہے اور پوری طرح طاقت و قوت بھی رکھتا ہے۔ وہ جب چاہے گا پوری شان کے ساتھ انعام و اکرام سے نوازے گا اور جب اس کی مرضی ہوگی، تو پوری سختی کے ساتھ ظالم کی پکڑ بھی فرمائے گا۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم

چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home