سلسلہ 23
چار مشہور اور نہایت اہم اسماء


اللہ تعالیٰ کے چار اسمائے حسنیٰ ایسے ہیں جو بہت عام اور نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کو وہ چاروں نام یاد ہوتے ہیں، لیکن ہم لوگ اُن کی اہمیت اور اُن کے عظیم معانی و تاثیر سے واقف نہیں ہوتے. اس لیے ضرورت ہے کہ ان چاروں ناموں کو سمجھا جائے اور ان کی زبردست تاثیر سے فائدہ اٹھایا جائے. وہ چار نام ہیں: السميع (سننے والا)، البصير (دیکھنے والا)، العليم (جاننے والا)، الخبير (باخبر رہنے والا).

اللہ تعالیٰ سننے والا ہے. اس کا مطلب ہے کہ دنیا کے سامنے یا تنہائی میں جو بات بھی کسی انسان کی زبان سے نکلے گی، اللہ تعالیٰ اسے سن لے گا. اللہ تعالیٰ دیکھنے والا ہے. اس کا مطلب ہے کہ دن کے اجالے میں یا رات کے اندھیرے میں، جو کام بھی کیا جائے، اللہ تعالیٰ اسے دیکھ لیتا ہے. اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے. اس کا مطلب ہے کہ کائنات کی کوئی بات اللہ تعالیٰ کے علم سے پوشیدہ نہیں ہے. وہ سب کچھ اچھی طرح جانتا ہے. اللہ تعالیٰ باخبر رہنے ہے. اس کا مطلب ہے کہ دنیا میں کسی بڑے طوفان سے کر کسی ذرے کے کھسکنے تک سے اللہ تعالیٰ اچھی طرح واقف ہے. ان چاروں اسماء سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ایک انسان دنیا میں کہیں بھی، کسی بھی طرح اور کسی سے بھی کچھ بھی بولے یا کچھ بھی کرے، اللہ تعالیٰ سب سے اچھی طرح واقف ہے. اس کے ساتھ وہ اُن باتوں کو بھی جانتا ہے، جو باتیں انسان اپنے دل یا دماغ میں سوچتا ہے. یعنی کائنات کی تمام حرکات و سکنات سے وہ پروردگار پوری طرح باخبر اور واقف ہے.

ان چاروں اسمائے حسنیٰ کے مطالعے سے انسان کے سامنے یہ حقیقت آتی ہے کہ اس کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ریکارڈ ہو رہا ہے. کائنات میں ہونے والی ہر اچھی بری بات اور کام سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے. ہم جو کچھ بھی بولیں گے، جو کچھ بھی کریں گے، کل وہ سب اللہ کے ہاں موجود پائیں گے. جو اچھی بری بات بھی زبان سے نکالیں گے یا اپنے جسم اور علمی، ذہنی اور فکری صلاحیتوں کا جو بھی اچھا برا استعمال کریں گے، آخرت میں اس کا حساب دینا ہی ہوگا. بالخصوص ایک داعی کے لیے ان اسمائے حسنی میں بڑا پیغام ہے. اللہ کے ان پاکیزہ ناموں سے اسے یہ درس ملتا ہے کہ وہ جو بات بھی کہے، پوری ذمے داری سے کہے. جو کچھ بھی لکھے، پورے شعور کے ساتھ لکھے. اگر وہ کوئی غیر ذمے دارانہ بات ادا کرتا ہے، تو ہوسکتا ہے کہ دنیا والوں کی پکڑ سے بچ جائے، لیکن آسمان والے کی پکڑ سے نہ بچ سکے گا. اسی طرح دین کی راہ میں اگر اسے کوئی پریشان کرتا ہے، تو بھی اپنا دل چھوٹا نہ کرے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز سے باخبر ہے، وہ ظالم سے ظلم کا بدلہ لے گا. گویا یہ اسمائے حسنی ایک عام انسان اور ایک داعی کی پوری زندگی کو ذمے دارانہ طور پر گزارنے کا درس دیتے ہیں اور اس کے لیے دنیوی اور اخروی زندگی کا سامان کرتے ہیں.

ڈاکٹر محمد منظور عالم
(انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)




Back   Home