سلسلہ27
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تین صفات


اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کو قرآن مجید میں تین عظیم القاب اور ناموں سے یاد فرمایا گیا ہے. وہ تین نام یہ ہیں: شاہد (گواہ)، مبشر (خوش خبری دینے والا) اور نذیر (ڈرانے والا). اللہ تعالیٰ نے سورہء احزاب کی آیت 45 میں فرمایا ہے کہ "اے نبی ! ہم نے آپ کو گواہ، خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے." اللہ تعالیٰ نے یہ تین نام ایک ساتھ استعمال کیے ہیں. اس لیے ان میں ایک خوب صورت ربط و تعلق بھی ہے.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے شاہد یا گواہ بننے کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آپ کو پوری انسانیت کے لیے گواہ بنائے گا. کیوں کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسٰی علیہ السلام تک تمام انبیاء جو پیغام لے کر آئے، وہ پیغام اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت کے ذریعے مکمل کر دیا گیا اور آپ کو تمام نبیوں کا امام اور سردار بنایا گیا. اسی لیے قیامت کے دن آپ ہی کو پوری انسانیت کے لیے گواہ بنایا جائے گا. جس شخص یا قوم نے اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزاری ہوگی، نبی کریم اُس کے حق میں گواہی دیں گے اور جس نے شیطان کی مرضی کے مطابق زندگی گزاری ہوگی، آپ اس کے خلاف گواہی دیں گے. کسی قوم کے حق میں آپ کی گواہی اُس کی نجات کا باعث ہوگی اور کسی قوم کے خلاف آپ کی گواہی اُس کی بربادی کا سبب بن جائے گی. اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مبشر و نذیر یعنی خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بھی کہا گیا ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے انسانیت کو وہ پیغام عطا فرمایا ہے، جو اُس کی دنیوی و اخروی کام یابی کا باعث ہے. لیکن اگر انسان نے اُس پیغام کو قبول نہ کیا تو انسان کو دنیا و آخرت کی بربادی کے لیے تیار رہنا چاہیے. اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم انسانیت کے لیے بشیر بھی ہیں اور نذیر بھی.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ان تینوں مبارک ناموں سے ہمیں آپ کے مقام و مرتبے کا علم ہوتا ہے. ساتھ ہی ان ناموں کے کچھ تقاضے بھی ہیں. بشیر و نذیر ہونے کا لازمی تقاضا ہے کہ ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی بشارتوں کو سامنے رکھ کر خود کو دنیا و آخرت کے برے انجام سے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں. آپ نے ہمیں دنیا میں رہنے کے جو اصول و ضوابط بتائے ہیں، ان پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی اُن پر کاربند کرنے کی کوشش کریں. تاکہ پورا انسانی معاشرہ اور یہ دنیا جنت نشان بن جائے اور قیامت کے دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے حق میں گواہ بنیں، ہمارے خلاف نہیں. ہم دنیا میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے نمائندے اور جانشین ہونے کی حیثیت سے ایک داعی کے طور پر اٹھیں اور دوسرے انسانوں کو رسول اکرم کے شاہد، بشیر اور نذیر ہونے کے بارے میں بتائیں. اس بات کی حتی الامکان کوشش کریں کہ ہم خود بھی اور دوسرے انسان بھی جنت سے مستفید ہونے اور جہنم سے محفوظ ہونے کے لیے تیار ہوں.

ڈاکٹر محمد منظور عالم
(چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)




Back   Home