سلسلہ29
رسولِ اکرم کی امتیازی شان


اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے بہت سے امتیازات گنائے ہیں. اُن میں سے ایک امتیاز وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے سورہ انفال کی آیت نمبر 33 میں بیان فرمایا ہے. وہ امتیاز یہ ہے:
و ما كان الله ليعذبهم و أنت فيهم.

(اور اللہ اُن کو عذاب نہیں دے گا جب تک آپ اُن کے درمیان ہیں.)

اس آیتِ کریمہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ایسا امتیاز جس ذکر کیا گیا ہے، جو انسانیت میں کسی کو حاصل نہیں ہوا. آپ سے پہلے متعدد انبیاء کرام کی موجودگی میں اُن کی قومیں عذاب کے ذریعے ہلاک کر دی گئیں. لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ اعزاز بخشا گیا کہ جب تک آپ اِن کے درمیان رہیں گے، تب تک امت محمدیہ عذاب سے محفوظ رہے گی. خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی قوم کو عذاب سے محفوظ رکھنے کے لیے دعا فرمائی تھی. اس دعا کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح قبول کیا کہ دوسری قوموں کی طرح آپ کی پوری قوم پر ایک عذاب مسلط نہیں کیا جائے گا. مختلف زمانوں میں جزوی طور پر عذاب تو آسکتا ہے، لیکن ایک عذاب میں پوری امت ہلاک کر دی جائے، ایسا نہیں ہوگا.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اس امتیازی شان سے ہمیں ایک بہت بڑا درس ملتا ہے. وہ یہ کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد بھی اگر ہم آپ کو اپنے دل و دماغ اور کردار و عمل میں بسا لیں اور آپ کی تعلیمات کے آئینے میں زندگی گزارنے لگیں تو ان شاء اللہ ہم ہر طرح کے عذاب سے محفوظ رہیں گے. اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو پوری طرح اختیار کیا جائے، تمام انسانوں کے حقوق ادا کیے جائیں، خود کو اور دوسرے تمام انسانوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوشش کی جائے. تمام برائیوں اور منکرات سے بچا جائے. جھوٹ، چغلی، غیبت، فضول خرچی، حق تلفی، حسد اور دھوکا دھڑی جیسے گناہوں سے دور رہا جائے. اس طرح اپنے نبی کے اس امتیاز پر کھوکھلی خوشی کے بجائے حقیقی خوشی منائی جائے اور اس کو ایک عملی اعزاز سمجھا جائے تو ان شاء اللہ ہم اپنے رب کی دائمی خوش نودی بھی حاصل کر سکیں گے اور دنیا و آخرت کی فلاح بھی. ایک عام مسلمان اور خاص طور پر ایک داعی کے لیے اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے.

ڈاکٹر محمد منظور عالم
(چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)




Back   Home