سلسلہ7
عمدہ مباحثہ - ایک دعوتی ضرورت


. قرآن کریم میں دعوتی طریقہ کار کے جو تین بنیادی اصول بتائے گئے ہیں، اُن میں تیسرا اصول "جدالِ احسن" یا عمدہ مباحثہ ہے. پہلا اصول تھا حکمت، دوسرا اصول تھا دلپذیر نصیحت اور تیسرا ہے عمدہ مباحثہ. آج تیسرے اصول کے بارے میں چند اشارات کرنے ہیں. ابتدائی دو کے بارے میں پہلے گفتگو ہوچکی ہے

. عام طور پر جب بحث و مباحثے کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں کسی قدر منفی پہلو بھی ہوتا ہے. اسی لیے قرآن نے اس کے لیے "جدالِ احسن" کی تعبیر استعمال فرمائی ہے. یعنی عمدہ مباحثہ، سنجیدہ گفتگو اور دلائل پر مبنی باوقار بحث. یہ نئی اصطلاح استعمال کرنے کا مقصد یہی ہے کہ کوئی شخص مباحثے کے لفظ کو کسی غلط معنیٰ میں نہ لے لے. اس کو لڑائی جھگڑا اور جاہلانہ و سطحی بحث و تکرار نہ سمجھ لے. قرآن کہتا ہے کہ جب ضرورت پڑے تو سنجیدہ اور پرسکون ماحول میں مدلل گفتگو ضرور ہو. تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے. کسی کے ذہن میں اسلام کے متعلق کوئی غلط فہمی باقی نہ رہے.

. قرآن مجید جس عمدہ مباحثے کی دعوت دیتا ہے، وہ مباحثہ بغیر تیاری کے انجام نہیں دیا جاسکتا. اس کے لیے ایک طرف اسلامی عقائد و احکام پر گہری نظر ہونی چاہیے تو دوسری طرف دوسرے مذاہب کا مضبوط مطالعہ بھی ہونا چاہیے. ایک طرف اسلامی تاریخ و تہذیب سے پوری واقفیت ہونی چاہیے تو دوسری طرف ہندستانی تاریخ، تہذیب اور نفسیات پر اچھی نظر ہونی چاہیے. اس کے ساتھ موقع و محل کی مناسبت اور سامنے والے کی زبان، مزاج اور سماجی و علمی سطح کا بھی خیال رکھنا چاہیے. موجودہ زمانے میں بین المذاہب مکالموں کا ایک سلسلہ چلا ہوا ہے. اگر ہم اسی سلسلے کو قرآنی رنگ میں رنگ کر بین المذاہب مکالموں کا ایک نیا سلسلہ شروع کریں تو یہ قرآنی حکم کی بجاآوری بھی ہوگی اور ایک بڑی انسانی ضرورت کی تکمیل بھی ہوگی.

ڈاکٹر محمد منظور عالم

چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home