رمضان اس طرح گزاریں !
ڈاکٹر محمد منظور عالم
(چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)


ہر سال کی طرح اس سال بھی رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان المبارک ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے. اس سال اہم بات یہ ہے کہ رمضان کا مہینہ کچھ مخصوص حالات میں آرہا ہے. پوری دنیا کورونا سے جوجھ رہی ہے. ہمارے ملک سمیت تمام ممالک پوری طرح لوک ڈاؤن ہیں. معمول کی زندگی تھمی ہوئی ہے. لوگ اپنے اپنے گھروں میں بند ہیں اور شدید ضروریات ہی کی بنا پر باہر نکل رہے ہیں. یہی صورتِ حال تقریباً پورے عالم اسلام کی ہے. لیکن اس صورت حال سے اللہ تعالیٰ کے نظام پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے. ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کا مہینہ آگیا ہے اور اپنی تمام خصوصیات کے ساتھ آیا ہے. لہٰذا ہمیں اس سال رمضان کے سلسلے میں حکومت اور ڈاکٹرس کی ہدایات کے مطابق جاری گئی علمائے کرام کی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے. روزہ، تراویح، اعتکاف اور دیگر امور میں علمائے کرام کے احتیاطی اقدامات کو مدنظر رکھنا چاہیے اور اس کے بعد رمضان کو زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کی فکر کرنی چاہیے.

قرآن کریم میں رمضان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ بتائی گئی ہے:
شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن. هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان. فمن شهد منكم الشهر فليصمه.
(رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا. وہ قرآن تمام انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے کی واضح نشانیاں موجود ہیں. تو تم میں سے جس کو یہ مہینہ ملے، اُسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے.)
قرآن مجید کے اس ارشاد میں بہت گہرے اشارات پوشیدہ ہیں. پہلی بات یہ بتائی گئی ہے کہ رمضان کی اصل اہمیت اس لیے ہے کہ اس میں قرآن نازل کیا گیا ہے. یہاں سے ہمارے سامنے قرآن کریم کی اہمیت واضح ہوتی ہے. جس کتاب کے نزول کے مہینے کو اللہ تعالیٰ نے تمام مہینوں کا سردار بنا دیا اور اس میں رحمت و برکت کے عظیم خزانے رکھ دیے، تو خود اُس کتاب کی اہمیت کیا ہوگی، جس کی وجہ سے رمضان کو رمضان المبارک بنایا گیا. اسی آیت میں یہ صاف اشارہ بھی موجود ہے کہ اہل ایمان کو چاہیے کہ قرآن کریم کو ایک انسانی کتاب کی حیثیت سے پوری دنیا کے سامنے پیش کریں اور اس کے اندر موجود حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی واضح نشانیوں کو تمام انسانوں کے لیے عام کریں.

ایک طرف رمضان کے متعلق قرآن کریم کا یہ ارشاد ہے تو دوسری طرف ہمارا غفلت آمیز رویہ ہے. ہم رمضان کو معمول کے مطابق ایک مبارک مہینہ سمجھ کر تو گزارتے ہیں، لیکن اس کی اصل برکات کو حاصل کرنے کی کوئی فکر نہیں کرتے. اس سال رمضان جن حالات میں آرہا ہے، اُن حالات میں ہمارے لیے رمضان کی برکات کو حاصل کرنے کا زیادہ موقع ہے. اس کے لیے ہمیں کچھ ضروری کام کرنے چاہئیں.
1- سب سے پہلے اس بات کا فیصلہ اور عزمِ مصمم کرنا چاہیے کہ رمضان کو قرآن کے مہینے کی حیثیت سے گزاریں گے.
2- ہر گھر کے بڑے کو گھر کے افراد کی عمر اور سطح کا خیال رکھتے سب کے لیے صفحات کا تعین کرنا چاہیے کہ بڑے لوگ روزانہ اتنے صفحات کی تلاوت کریں گے، جوان اتنے صفحات کی تلاوت کریں گے اور بچے اتنے صفحات کی تلاوت کریں گے. تلاوت میں اس بات کا بھی کوئی مناسب نظام بنانا چاہیے کہ گھر کے سب لوگ قرآن کریم کو صحیح انداز میں پڑھنا سیکھ لیں. گھر کے جو لوگ اچھا قرآن پڑھ سکتے ہوں، وہ اُن لوگوں کو تلاوت کی مشق کراسکتے ہیں جو اچھی تلاوت نہیں کر پاتے.
3- تلاوت قرآن کے ساتھ لازمی طور پر فہمِ قرآن کا بھی ایک نظام بنانا چاہیے. اس سلسلے میں کوئی وقت خاص کرکے بڑوں کے لیے سورہ یٰسین، سورہ کہف، سورہ احزاب، سورہ رحمان، سورہ فرقان اور سورہ حجرات کی تفسیر کا اجتماعی مطالعہ زیادہ مفید ہوسکتا ہے. نوجوانوں کے لیے سورہ فاتحہ اور قرآن کی آخری دس سورتوں کی تفسیر کا اجتماعی مطالعہ رکھا جاسکتا ہے. چھوٹے بچوں کے لیے آخری دس سورتوں کا حفظ اور ان کا ترجمہ طے کیا جاسکتا ہے. اس کے علاوہ بچوں کے لیے اسلامی کوئز کا بھی نظام بنایا جاسکتا ہے.
4- معمولات میں تنوع پیدا کرنے کے لیے سیرت نبوی کی کسی مناسب کتاب، صحابہ کرام اور سلف صالحین کے تذکروں پر مشتمل کسی کتاب کو بھی اجتماعی طور پر پڑھا جاسکتا ہے. مذکور بالا تمام کاموں میں کسی عالم دین یا کسی ماہر کی آن لائن خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم رمضان میں صدقہ و خیرات کا دائرہ بہت وسیع فرما دیتے تھے. ہمیں بھی چاہیے کہ روزانہ ایک مناسب رقم ضرورت مندوں کو دینے کا معمول ضرور بنائیں. رقم کا بڑا ہونا ضروری نہیں ہے. ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق جو دے سکتا ہو دے. ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ، چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو. یعنی تم جتنے معمولی صدقے کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کرسکو، تو اسے حاصل کرنے میں دیر نہ کرو.

اگر ہم نے اس رمضان المبارک میں اِن تمام چیزوں کو اختیار کرنے کی کوشش کی تو امید ہے کہ ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے اُس مبارک ارشاد کو عملی شکل سکیں گے، جس میں آپ نے عبادات کے ذریعے گھروں کو بابرکت اور آباد رکھنے کا حکم دیا ہے اور گھروں کو قبرستان بنانے سے ڈرایا ہے. رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے کسی قدر مستفید ہوسکیں گے اور اُن بشارتوں کے حق دار ہوسکیں گے، جن کا وعدہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ہم سے کیا ہے.




Back   Home