سلسلہ12
داعی کی شخصیت میں اسماء حسنی کا کردار


اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے بہت سے صفاتی نام بیان فرمائے ہیں. ساتھ ہی انسانوں کو اس بات کا حکم بھی دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے اسماء حسنی سے پکاریں. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں اور آپ نے بالترتيب یہ نام بھی ذکر فرمائے ہیں. ان ناموں سے ہمیں خالقِ کائنات کے بے مثال ہستی اور اس کی لاثانی قدرت و طاقت کا اندازہ ہوتا ہے. کیوں کہ انسان اپنی ناقص عقل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو سمجھ نہیں سکتا، اسی لیے اسے اللہ کے ننانوے نام بتائے گئے ہیں، تاکہ وہ اپنے رب کو سمجھنے کی کچھ کوشش کرسکے.

دعوت اسلامی کے میدان میں کام کرنے والے شخص کی دعوت کا محور توحید ہوتا ہے. ایک اللہ کی طرف بلانا اور بندگان خدا کو اسی کی ذات سے وابستہ کرنا اس کی دعوت کا اصل مقصد ہوتا ہے. جو داعی پوری وضاحت کے ساتھ مدعو فرد یا مدعو قوم کے دل و دماغ میں اللہ کی وحدانیت اور اس کے لازوال اوصاف کو پیش کردے، وہی حقیقی اور کام یاب داعی کہلاتا ہے. اگر اسلام کے سارے فلسفے پر گفتگو ہوجائے اور توحید و اوصاف الٰہی پر گفتگو کا حق ادا نہ ہو تو اسے مکمل اسلامی دعوت نہیں کہا جاسکتا. اس لیے ایک داعی کا اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی سے اچھی طرح واقف ہونا بہت ضروری ہے.

عجیب بات ہے کہ ہم میں اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی سے واقفیت رکھنے والے کم ہی لوگ ہیں. جو واقف ہیں، اُن میں بھی اکثریت ان کے بارے میں بہت محدود تصور رکھتی ہے. حالاں کہ اللہ تعالیٰ کے ان پاکیزہ ناموں میں فرد و معاشرے کی اصلاح و تربیت کا ایک مکمل نظام پوشیدہ ہے. ان اسماء حسنی کے ذریعے کردار سازی کا بڑا کام انجام پاسکتا ہے. ضرورت ہے کہ اللہ کے ان پیارے ناموں کو سمجھا جائے، ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا کی جائے اور ان کے اندر چھپے ہوئے رشد و ہدایت کے اہم اشارات کو سمجھ کر انھیں اختیار کرنے کی کوشش کی جائے. یہ ہماری ذاتی ضرورت بھی ہے اور دعوتی ضرورت بھی.

ڈاکٹر محمد منظور عالم
چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home