سلسلہ20
تین اور جلالی اسماء


اللہ تعالیٰ کے جلالی اسماء میں تین اور نام ایسے ہیں جو خصوصیت کے ساتھ ہماری توجہ اپنی طرف مبذول کرتے ہیں. وہ تین نام ہیں "المعز"، "المذل" اور "العدل". معز کا مطلب ہے عزت دینے والا، مذل کا مطلب ہے ذلت دینے والا اور عدل کا مطلب ہے عدل و انصاف کرنے والا. ان تینوں ناموں میں اللہ تعالیٰ کی شان اور جلال کا اظہار بہت خوب صورت انداز میں ہوتا ہے. ان ناموں کا سمجھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ انسانی زندگی کے ماضی، حال اور مستقبل سے ان ناموں کا بہت گہرا تعلق ہے.

انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اسے اچھی نگاہ سے دیکھا جائے. اس کا ادب و احترام کیا جائے. اس کی اہمیت محسوس کی جائے. اسی کو عزت کہا جاتا ہے. وہ عزت کو جتنا پسند کرتا ہے اتنا ہی ذلت و رسوائی سے ڈرتا ہے. وہ کبھی نہیں چاہتا کہ کوئی اس کو حقیر نظر سے دیکھے یا اسے کوئی نامناسب بات کہے. عزت کی طلب اور ذلت سے فرار ایک فطری جذبہ ہے. لیکن عجیب معاملہ ہے کہ عزت کو حاصل کرنے کے لیے انسان نہ جانے کیسی کیسی غیر فطری حرکتیں کرتا ہے اور نہ جانے دنیا میں کیسا کیسا فساد پھیلانے لگتا ہے. حالاں کہ عزت کا منبع اور سرچشمہ اللہ تعالیٰ ہے. وہ چاہتا ہے تو عرب کے ایک یتیم بچے کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی شکل میں سب سے برگزیدہ مخلوق بنا دیتا ہے اور چاہتا ہے تو "انا ربکم الاعلی" کا دعویٰ کرنے والے فرعون کو ذلیل و خوار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے. غرض یہ کہ ہوا، پانی، زندگی اور موت کی طرح عزت و ذلت کا معاملہ اللہ تعالیٰ نے پوری طرح اپنے قبضے میں رکھا ہے. قرآن مجید میں صاف اعلان کیا گیا ہے کہ جسے اللہ عزت دینا چاہے اسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا اور جسے وہ ذلیل کرنا چاہے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا.

اللہ تعالیٰ عزت و ذلت تقسیم کرنے کا عمل بغیر کسی اصول و ضابطے کے نہیں کرتا ہے. بلکہ اس نے عزت و ذلت عطا کرنے کا ایک قانون بناکر انسان کو بتا دیا ہے. مختصر طور پر وہ قانون اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ جو فرد یا معاشرہ اس دنیا میں رب کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتا ہے وہ باعزت ہوتا ہے اور جو اس کی مرضی کے خلاف زندگی گزارتا ہے وہ ذلیل و رسوا ہوتا ہے. اس قانون کو اللہ تعالیٰ پورے انصاف کے ساتھ قائم فرماتا ہے، کیوں کہ وہ "العدل" یعنی عدل کرنے والا بھی ہے. لہٰذا ہمیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی عزت و ذلت دینے والا ہے. یہ کام اس کے علاوہ کسی کے بس میں نہیں ہے. جو فرد یا معاشرہ عزت کا طالب ہو اور ذلت سے بچنا چاہتا ہو، اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے قانونِ عزت و ذلت کا خیال رکھے. یہ سبق ایک عام انسان کے لیے بھی ہے اور ایک داعی کے لیے بھی. خاص طور پر ایک داعی کی زندگی میں ایسے مواقع بار بار آتے ہیں کہ کوئی شخص اس کو ذلیل کرنے کے در پے ہو جاتا ہے. اسی طرح اپنی خدمات کی وجہ سے وہ ہر طرف ہاتھوں ہاتھ لیا جانے لگتا ہے. ان دونوں صورتوں میں عزت و ذلت کو صرف اللہ کی جانب سے عطا ہونے کا استحضار اسے خوف و ہراس اور خوش فہمی سے بچا سکتا ہے

ڈاکٹر محمد منظور عالم

چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی




Back   Home