سلسلہ21
اللہ تعالیٰ کے کمالی اسماء
اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں جمالی اور جلالی اسماء کے بعد تیسری قسم کمالی اسماء کی ہے. کمالی اسماء وہ ہوتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کے کمالات کا علم ہوتا ہے. جن سے اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا کامل اور مکمل ہونا معلوم ہوتا ہے. ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کمالی اسماء، جمالی اور جلالی اسماء کو سمجھنے میں معاون ہوتے ہیں. ان کے ذریعے ہم اللہ تعالیٰ کے جمالی و جلالی اسماء کو حقیقی اور اصل طور پر سمجھ سکتے ہیں. مثال کے طور پر تین کمالی اسماء کو لیتے ہیں. اس کا ایک کمالی نام ہے الأحد یعنی ایک. دوسرا کمالی نام ہے الحی یعنی ہمیشہ زندہ رہنے والا. تیسرا کمالی نام ہے الوتر یعنی جس کا کوئی جوڑا نہ ہو. ان تینوں کمالی اسماء حسنی پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے. اکیلا ہے. اس کی ذات، صفات اور قدرت و طاقت میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے. وہ ہمیشہ سے اکیلا ہے اور ہمیشہ اکیلا ہی رہے گا. اسی طرح وہ پروردگار ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا. مخلوقات کی طرح اسے کبھی موت نہیں آئے گی. وہ اپنی تمام طاقتوں کے ساتھ جیسا کل تھا، ویسا ہی ہمیشہ رہے گا. اسی طرح وہ ایسا ہے کہ اُس کا کوئی جوڑ نہیں ہے. کوئی بڑے سے بڑا طاقت والا بھی اُس کا جوڑا نہیں بن سکتا. کوئی اس کا جوڑا اس لیے نہیں بن سکتا کہ اس کی صفات اُس کے علاوہ کسی کے اندر نہ ہیں اور نہ ہوسکتی ہیں. کسی کو کسی کا جوڑا بننے کے لیے یکساں ہونا ضروری ہے. جب کوئی اُس پروردگار کے جیسا نہیں ہوسکتا تو اس کا جوڑا بننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. ان تینوں کمالی اسماء پر غور و فکر سے ایک انسان کے دل میں اعتماد کی کیفیت پیدا ہوتی ہے. وہ سمجھ جاتا ہے کہ وہ جس ہستی کے سامنے سر جھکا رہا ہے، وہ ہمیشہ سے ہے، ہمیشہ رہے گی اور ایک لمحے کے لیے بھی اس کی طاقت و قوت کم زور نہیں پڑے گی. بالخصوص ایک داعی کے اندر یہ کیفیت بہت خوش کن اثرات چھوڑتی ہے. اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ جس ذات کی طرف انسانوں کو بلا رہا ہے وہ کبھی اس سے غافل نہیں ہے. ہر وقت موجود ہے اور اُس پر نظر رکھے ہوئے ہے. یہ کیفیت اسے اپنی دعوت پر اعتماد و استحکام عطا کرتی ہے. ڈاکٹر محمد منظور عالم چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی |