سلسلہ26
تمام جہانوں کے لیے سراپا رحمت


اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید میں مختلف القاب اور ناموں سے یاد فرمایا ہے. احادیث کے مبارک ذخیرے میں بہت سی ایسی احادیث بھی ملتی ہیں، جن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اپنے کچھ نام بیان فرمائے ہیں. سب سے پہلے ہم اُن چند ناموں پر گفتگو کریں گے، جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں. حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے ہر نام اتنا وسیع اور گہرا ہے کہ اس پر لمبی گفتگو کی جاسکتی ہے. البتہ اس وقت ہم اُس نام یا لقب کے سلسلے میں کچھ بات کریں گے، جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے عطا ہوا. یعنی *رحمة للعالمين*.

رحمة للعالمين کا مطلب ہوتا ہے تمام جہانوں کے لیے رحمت. یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے، ہر قوم اور ہر مخلوق کے لیے سراپا رحمت بنا کر بھیجا ہے. آپ کی سیرت اور تعلیمات میں ایسے لازوال اور لاتعداد پہلو ہیں، جن کی وجہ سے ہر مخلوق ہر زمانے میں چین سکون اور امن و آشتی کی زندگی گزار سکتی ہے. آپ کی ہدایات انسانوں، جانوروں، پرندوں حتیٰ کہ پیڑ پودوں کے لیے بھی رحمت ہیں. اس سلسلے کے سیکڑوں واقعات سیرت کی کتابوں ملتے ہیں. مثال کے طور پر ہجرت کے بعد ایک مرتبہ مکہ میں زبردست قحط پڑا. مکہ والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کچھ تعاون کی گزارش کی تو آپ نے فوراً اُن خون کے پیاسوں کے لیے غلّے اور اناج کا بڑی مقدار میں انتظام فرمایا اور مکہ بھجوایا. امن و امان اور سراپا رحمت کا ایک اور منظر فتح مکہ کے موقعے پر سامنے آیا. آپ مکہ میں فاتحانہ داخل ہوئے اور اُن لوگوں کو ایک لمحے میں عام معافی عطا فرما دی، جنھوں نے آپ کو تیرہ سال مسلسل سخت اذیتیں پہنچائی تھیں. یہی وجہ ہے کہ آپ کی تعلیمات کی بنیاد پر جو معاشرہ قائم ہوا تھا، اُس سے بہتر معاشرہ پوری انسانی تاریخ میں کوئی دوسرا نظر نہیں آتا. یہ ایک ایسی تاریخی حقیقت (Historical Fact) ہے، جسے کوئی بھی جانچ پرکھ سکتا ہے.

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے رحمة للعالمین ہونے کا لازمی تقاضا ہے کہ آپ کی امت بھی خود کو پوری دنیا کے لیے رحمت کے طور پر پیش کرے. اپنے اخلاق و کردار، عادات و اطوار اور تبلیغ و دعوت کے ذریعے دنیا کو بتائے کہ وہ جس نبی کی نام لیوا ہے، وہ خود بھی سراپا رحمت تھے اور اُن کی تعلیمات بھی رحمت کا سرچشمہ ہیں. ماضی میں بھی انھی کی تعلیمات کے ذریعے دنیا کو امن و امان نصیب ہوا تھا اور آج بھی انھی کی تعلیمات کے ذریعے سکون و اطمینان نصیب ہوسکتا ہے. رسول کریم کی امت پر فرض ہے کہ وہ غموں سے نڈھال انسانیت کو سہارا دے کر کہے کہ آؤ اب تعلیماتِ محمدی کو اپنا کر دیکھو. تمھارا چین سکون وہیں سے وابستہ ہے.

ڈاکٹر محمد منظور عالم
(چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی)




Back   Home