سلسلہ30
بنیادی فرق
اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس بات کا حکم دیا ہے کہ آپ انسانیت کو اعلان کرکے بتا دیجیے کہ میں تمھاری ہی طرح کا ایک انسان ہوں اور میرے پاس اللہ کی وحی آتی ہے. یہ ایک لازوال اور بے مثال اعلان تھا، جو کسی انسان کے ذریعے کرایا گیا. اس اعلان میں غور و فکر کے بے شمار پہلو ہیں. لیکن ان پہلوؤں پر ذرا کم توجہ دی گئی ہے. البتہ اس قرآنی اعلان سے جو چند اختلافی مباحث نکلتے ہیں، انھیں زیادہ توجہ کا مستحق سمجھا گیا ہے. اس آیت کریمہ میں ایک طرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ آپ ایک انسان ہیں. یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو ظاہری لحاظ سے انسانی سانچے میں ڈھالا ہے. آپ بھی کھاتے پیتے ہیں، سوتے جاگتے ہیں، بولتے چالتے ہیں، ہنستے روتے ہیں اور وہ دوسرے کام جو ایک انسانی زندگی کے فطری تقاضے ہیں، وہ سب آپ کی زندگی میں بھی پائے جاتے ہیں. ایسا اس لیے ہے کہ اگر آپ کسی فرشتے یا جن وغیرہ کی شکل میں ہوتے تو انسانوں کے لیے عملی نمونہ کیسے بنتے؟ دوسری طرف اس آیت میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنی حقیقت کے لحاظ سے انسانوں سے بہت الگ ہیں. اس الگ ہونے کا سب سے روشن پہلو یہ ہے کہ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کا پیغام آتا ہے. آپ کی زبان سے نکلی ہوئی ہر دینی بات وحی ہوتی ہے. آپ جن باتوں کی تعلیم دیتے ہیں وہ سب اللہ کی طرف سے آپ کو بتائی جاتی ہیں. آپ سے کوئی چوک ہونے والی ہوتی ہے تو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف سے تنبیہ ہوتی ہے. غرض یہ کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی اور حکم کے ذریعے بارگاہِ الہی سے قائم ہونے والا آپ کا سیدھا تعلق آپ کو دوسرے انسانوں سے ممتاز کرتا ہے. اتنا ممتاز کہ جہاں تک پہنچنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، اس لیے کہ خود اللہ تعالیٰ کے ارشادات کے مطابق یہ اعزازات آپ سے پہلے اور آپ کے بعد اللہ تعالیٰ نے کسی کو عطا نہیں کیے. ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء (یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے.) غور کرنے کی بات یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس تعارف میں آپ کے ہر امتی کے لیے بہت بڑا درس پوشیدہ ہے. اس آیت کو پڑھ کر اسے اپنے نبی کا مقام و مرتبہ معلوم ہوتا ہے. اپنے نبی کے ذریعے ملنے والی تعلیمات کی عظمت کا علم ہوتا ہے. اس کے ذہن میں یہ اعتماد راسخ ہوتا ہے کہ وہ جس تعلیم کو اختیار کر رہا ہے اُس کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ہستی ہے. یہ اعتماد اسے تعلیمات نبوی پر جمنے کا بھی جذبہ فراہم کرتا ہے اور اس پیغام کو دنیا تک پہنچانے کا حوصلہ بھی دیتا ہے. ڈاکٹر محمد منظور عالم (چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی) |