مودی حکومت کے چار سال :سچ ثابت ہوئے اندیشے

ڈاکٹر محمد منظور عالم

بی جے پی کو مرکزمیں اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالتے ہوئے 26 مئی کو چار سال مکمل ہوگئے ہیں،اس موقع پر بی جے پی حکومت جشن منارہی ہے ،مختلف کامیابیوں اور حصولیابیوں کا دعوی کررہی ہے ۔یہ بھی کہاجارہاہے کہ جو کام کانگریس نے 48سال میں نہیں کیا ہم نے وہ 48 مہنے میں کردیاہے ۔لیکن یہ صرف حکومت کا دعوی ہے زمینی سچائی اس کے برعکس ہے ،عوام ان دعووں کو من گھرت کہانی اور جھوٹا پیروپیگنڈہ قراردے رہی ہے ۔حقائق بتارہے ہیں کہ گذشتہ چار سالوں میں ہر محاذ پر ملک کو زوال کا سامنا کرناپڑاہے ،کسی بھی شعبہ میں ملک کی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔تعجب کی بات یہ ہے جن ٹی وی چینلوں اور میڈیا ہاؤسز نے 2014 کی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو ترقی کی علامت قراردیاتھا،کہاگیاتھاکہ ان کے دورحکومت میں گجرات نے ترقی کی ہے ،وزیر اعظم بننے کے بعد وہ پورے ہندوستان کو بھی ترقی یافتہ بنادیں گے ،گذشتہ سالوں میں بھی میڈیا ہاؤسز نے مودی کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی لیکن حکومت کی ناکامی ،عدم حصولیابی ا ور عوام سے دھوکہ دہی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ یہ میڈیا ہاؤسز بھی اس پرپردہ نہیں ڈال پارہے ہیں،مودی کی ناکامیوں کی چھپانے کی ہرممکن کوششوں کے باوجود دسیوں طرح کے ایسے سروے سامنے آچکے ہیں جس نے ہندوستان کی اصل تصویر پیش کرتے ہوئے آئینہ کا کام کیاہے ۔

حکومت نے ہر گاؤں تک بجلی پہونچانے ،بیت الخلا ء بنانے ،غریبوں کی مدد کرنے ،مختلف طرح کی اسکیموں کے ذریعہ لون دینے کا اعلان کررکھاہے ،دسیوں طرح کی یوجنائیں بنارکھی ہیں لیکن یہ سب کاغذ پر ہیں ،آج بھی سینکڑوں گاؤں بجلی سے محروم ہیں،وہاں بیت الخلا نہیں ہے، چالیس فیصد لوگوں کے پاس رہنے کیلئے مکان نہیں ہے ،کسانوں اور مختلف طرح کے تاجروں کو کسی طرح کا لون نہیں مل سکاہے ،ہر گھنٹے میں ایک کسان خود کشی کررہاہے۔کسی کے اکاؤنٹ میں دوروپے توکسی کے اکاؤنٹ میں 70 روپے جمع ہوئے ہیں ۔تحفظ خواتین اور بیٹی پڑھاؤ ،بیٹی بچاؤ کا نعرہ حکومت نے لگایاتھا لیکن اس محاذ پر بھی سرکار مکمل طور پر ناکام ہے ،ہر تین منٹ پر ایک خاتون کی عصمت دری ہورہی ہے ،گذشتہ چارسالوں میں ریپ کی ورادات کی شرح سب سے زیادہ بڑھی ہے ،المیہ یہ ہے کہ نابالغ بچیوں کے ساتھ اب اس طرح کے واقعات بکثرت پیش آرہے ہیں اوربی جے پی کے لیڈران ان واقعات میں براہ راست کہیں ملوث پائے جاتے ہیں تو کہیں ایسے سنگین مجرموں کی حمایت کرتے ہیں ۔

اقتصادی اور معاشی سطح پر بھی ملک دیوالیہ بن چکاہے ،روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے ،جی ڈی پی کی شرح میں گرواٹ آچکی ہے ،ڈالر کے مقابلہ میں روپیہ کی قیمت مزید کم ہوگئی ہے ،روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہورہے ہیں،نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہوتاجارہاہے ، حکومت ملازمت فراہم کرنے کے بجائے پکوڑا بیچنے اور پان کی دوکان کھولنے کا مشورہ دے رہی ہے ۔تعلیمی اداروں اور نصاب تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیا جارہاہے ۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار اب تک یہاں کی عوام جھیل رہی ہے ۔کالادھن واپس لانے کا نعرہ لگاکر اقتدار میں آنے والی بی جے پی سرکار نے سب سے زیادہ کالادھن کو ملک سے باہر بھیجنے کاکام کیا ہے ،نیرو مودی اور وجے مالیاسمیت کئی لوگ حکومت کی سرپرستی میں ملک کا اربوں روپیہ کالیکر ملک سے فرار ہوچکے ہیں،ایس بی آئی جیسا بینک خسارے کا شکارہے۔

گذشتہ چارسالوں کی خارجہ پالیسی بھی بہت ناکام ثابت ہوئی ہے ۔ہمارے وزیر اعظم نے اپنی حلف برداری تقریب میں تمام پڑوسی ملکوں کو مدعوکرکے بہتر رشتہ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکی ،نیپال ،بنگلہ دیش ۔مالدیپ ،بھوٹا ن اور میانمار جیسے پڑوسی ملکوں سے ہندوستان کے تعلقات بہت بہتر تھے لیکن موجودہ حکومت میں یہ تعلقات کشیدگی کے شکار ہیں ۔پاکستان کے خراب تعلقات کسی سے مخفی نہیں ہیں ۔ہند۔روس رشتے میں بھی بہت زیادہ تلخیاں آچکی ہیں،چین کی دراندازی بڑھتی جارہی ہے ۔

مودی سرکار کی ناکامیوں کی ایک ہلکی سی جھلک ہے جس کا اوپر کی سطروں میں تذکرہ کیاگیاہے اور پورا ملک اس کی وجہ سے پریشان ہے ۔کسی مذہبی تفریق کے بغیر عوام کو اس حکومت میں ذرہ برابر بھی کوئی راحت نہیں پہونچ سکی ہے ،گذشتہ حکومت کے ذریعہ جو فائد ہ پہونچ رہاتھااس پر بھی بند ش لگادی گئی ۔یہ وہ باتیں ہیں جس کا احساس ہندوستان کے ہر ایک شہری کو ہے ،ہر کوئی آج یہی باتیں کررہاہے ۔دھوکہ اور فریب کے سواکچھ اور نہیں مل سکاہے اس حکومت میں ۔

اس حکومت کی دوسری سب سے بڑی ناکامی امن وسلامتی کا فقدان ہے ،گذشتہ چار سالوں میں ملک کا ماحول انتہائی پرتشدداور نفرت زدہ ہوگیاہے ،بھائی چارہ کو شدید نقصان پہونچاہے ،ہندومسلم اور بین المذاہب ہم آہنگی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ مسلمانوں اور دلتوں کو مسلسل ستایاگیاہے ،انہیں مارا گیاہے ،مختلف بہانوں سے ان کا قتل کیاگیاہے ۔ان چار سالوں میں ملک کی تصویر یہ بن گئی ہے کہ اب کہیں جاتے ہوئے ڈر اور خو ف محسوس ہوتاہے ،ایسے موقع کو بیان کرنے کیلئے عموماکہاجاتاہے کہ اب گھر سے باہر قدم رکھتے ہی ڈر لگتاہے کہ لیکن اب تو گھر میں رہتے ہوئے بھی خوف سوار ہتاہے کہ کب کوئی بھیڑ آئے اورقتل کردے ۔کسی کا اغوا کردے اور یہ سب کرنے والے کوئی دوسرے نہیں ہوتے ہیں بلکہ ہجومی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث سارے کے سارے وہی لوگ ہیں جو نظریاتی طور پر وزیر اعظم نریند ر مودی سے ہم آہنگ ہیں،آر ایس ایس یا اس کی ذیلی تنظیموں سے ان کی وابستگی ہے ۔

مودی سرکار نے گذشتہ چارسالو ں میں ملک کے آئینی اداروں میں بھر پور مداخلت کی بھی کوشش کی ہے ،عدلیہ تک حکومت کی مداخلت سے محفوظ نہیں ہے ،ججز کی تقرری میں حکومت نے ضابطہ کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی۔ کالیجم نظام پر دباؤ بنایا ،الیکشن کمیشن جیسے آئینی اداروں کا بھی غلط استعمال کیاگیاہے ،اپنے سیاسی فائدہ کیلئے کبھی کسی پارٹی کے ممبران کی رکنیت رد کروائی جاتی ہے کبھی الیکشن کی تاریخ کا اعلان موخر کردیاجاتاہے ۔راشٹر پتی بھون اور گورنر ہاؤس کا استعمال بھی اپنے سیاسی فائد ہ کو پیش نظر رکھ کیا کیاجاتاہے ،کرناٹک کی حالیہ مثال ہمارے سامنے ہے۔حالیہ دنوں میں یہ خبر بھی سامنے آرہی ہے کہ مودی سرکار افسران کی بحالی کیلئے رینک کے معیار کو ختم کرکے الگ سے ایک کوچنگ کی شروعات کرنے جارہی ہے جس کے بعد کوچنگ میں حاصل شدہ نمبرات کی بنیاد پر آئی اے ایس اور دیگر انواع کے افسران کی بحالی ہوگی ۔اس کاروائی کا واضح مطلب ہے کہ سرکار انتظامیہ میں اپنی مرضی اور آر ایس ایس ذہنیت کے لوگوں کو بحال کرنا چاہتی ہے ۔

اقلیتوں اور مسلمانوں کو بھی گذشتہ چارسالوں میں مسلسل پریشان کیاگیاہے ،مسلم پرسنل لاء میں حکومت نے بھر پور مداخلت کرنے کی کوشش ہے لوک سبھاسے طلاق بل پاس کرکے اور یونیفارم سول کوڈ کا شوشہ چھیڑ کر اس حکومت نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے مسلمانوں کامذہب اب قابل عمل نہیں رہ گیاہے ،اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے جو ہماری سرکار کررہی ہے ۔چند خواتین کو برقع پہنا کر یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی گئی کہ ملک کی تمام مسلم خواتین ہمارے ساتھ ہیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں ،ملک بھرمیں مسلم خواتین نے احتجاج کرکے یہ واضح بھی کردیاہے کہ ہماری شریعت ہمارے لئے آج بھی قابل فخر اور باعث اعزاز ہے ،اس میں کسی طرح کی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔آر ک بشپ نے بھی گذشتہ دنوں تمام چرچوں کو خط کر لکھ یہ واضح کردیاہے کہ واقعی ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے ،سیکولر زم محفوظ نہیں ہے ،ملک کی عوام پر ایک خاص نظریہ کو تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

چارسالوں میں مودی حکومت کے ذریعہ انجام پائے کاموں کی یہ تصویر ہے جسے پوری دنیا اپنی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے ،جن تجزیہ نگاروں اور دانشوران نے مودی حکومت سے توقعات وابستہ کی تھیں ان کے سامنے بھی آج حقیقت عیاں ہوچکی ہے ۔اسے اتفاق کہیے کہ راقم الحروف نے اپریل 2014 میں ایک مضمون لکھاتھاکہ جس کا عنوان تھا’’مودی کے آنے پر ملک کو کیا قیمت چکانی پڑے گی ‘‘۔اس مضمون میں جن خدشات کا اظہار کیاگیاتھا آج وہ سب سچ ثابت ہورہے ہیں اور جس وقت میں یہ مضمون سپرد قرطاس کررہاہوں پرانی فائل ہمارے ٹیبل پر موجودہے ۔

اس تحریر میں ہم نے لکھاتھاکہ فی الوفت یہ تصوراتی مضمون ہے لیکن حالات بتارہے ہیں کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بنتے ہیں یہ یہ خدشات حقائق میں تبدیل ہوجائیں گے۔ خلاصہ کلام یہ کہ چارسالوں میں حکومت نے صرف اسکمیں بنائی ہیں،وزیر اعظم نے صاحب لمبی چوڑی تقریریں کی ہیں، انتخابی مہم کی طرح دوران حکومت بھی انہوں نے خواب دکھانے کاکام کیاہے۔ زمینی سطح پر عوام کو دھوکہ اور فریب کے سواکچھ اور نہیں مل سکاہے۔ چار سال قبل بی جے پی کی سینئر لیڈر اوما بھار تی نے ایک ویڈیو جاری کرکے مودی کے بارے میں جو کچھ کہاتھاکہ وہ بالکل سچ ثابت ہواکہ ’’مودی وکاس پرش نہیں وناس پرش ‘‘ ہیں ۔

(مضمون نگار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ہیں)




Back   Home