شاہ قادری سید مصطفی رفاعی جیلانی ندوی کوآئی او ایس کا دسواں شاہ ولی اللہ ایوارڈ



بنگلور 23 اگست:انسٹی ٹیوٹ آف آبجکٹیو اسڈیز(آئی او ایس) کے زیر اہتمام آج یہاں دار العلوم سبیل الرشاد کے کا نفرنس ہال میں منعقد ایک روزہ قومی سیمینار ’’ اسلامی تصوف او ر تفویض برائے شاہ ولی اللہ ایوارڈ 2012 ‘‘کی صدارت کرتے ہوئے حکیم الملت امیر شریعت کرناٹک حضرت شاہ مفتی محمد اشرف علی باقوی نے اپنے صدارتی کلمات میں دین اسلام کے تصور کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایمان ، اسلام ، اعمال اور عقائد کے مجموعہ کا نام احسان ہے، اور ہر چیز میں حسن اور خوبصورتی پیداکرنے کے لئے احسان چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ مومن کی زندگی ایسی ہونی چاہئے کہ خدا کی تجلی ہر وقت اس کی نگاہ میں رہے۔ اور جب کسی مؤمن کے سامنے خدا کی تجلی رہے گی تو وہ گناہوں سے بھی محفوظ رہے گا اور یہی تصوف ہے۔ مفتی محمد اشرف علی باقوی نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی گراں قدر نعمتوں میں دین ایک بڑی نعمت ہے لیکن ہمیں اس کی فکر نہیں، اس کی فکر کرنی چاہئے کیونکہ اس کے مطابق زندگی بسر کر کے دنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے آئی او ایس کے ذریعہ کئے جارہے کاموں بالخصوص شاہ ولی اللہ کی فکر کو عام کرنے کا بطور خاص ذکرکرتے ہوئے اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس سے قبل اسلامی تصوف کے موضوع پر مولانا شاہ قادری سید مصطفی رفاعی جیلانی ندوی کو دسواں شاہ ولی اللہ ایوارڈ جو کہ ایک مومینٹواور ایک لاکھ روپئے کی چیک پر مشتمل تھا، دیتے ہوئے آئی او ایس چیر مین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ شاہ ولی اللہ ایوارڈ محض ایک ایوارڈ نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جس کا مقصد اپنے مستقبل کو سنوار نا اورشرف انسانیت کو دوام بخشنا ہے۔ اس ایوراڈ کا سلسلہ 1999 میں شروع کیا گیا تھا اور مختلف عنوانات کے تحت اس سے قبل9 ایوارڈ ملک کی مختلف علمی شخصیتوں کو ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں دیاگیا ہے۔ڈاکٹر عالم نے کہاکہ شاہ ولی اللہ نے جس فکر کو پروان چڑھایا وہ مشترکہ انسانی تہذیب وتمدن کی حفاظت کرنا ہے ۔ اسی تصور کو ابن خلدون نے بھی پیش کیا ہے لیکن آج ہماری نظروں سے یہ تصور اوجھل ہوچکا ہے،انھوں نے کہا کہ اگرہم نے انسانیت کی حفاظت نہیں کی تو مسلمانوں کانہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا مسئلہ پیدا ہوگا ،لہذا ہم اس کے محافظ بنیں ۔ ڈاکٹر عالم نے ملک کے استحصالی نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں استحصالی نظام مختلف علامتوں جیسے فرعون، ہامان اور قارون کی شکل میں آگے بڑھ رہا ہے اور لوگوں کو اپنے شکنجہ میں لے رہاہے اس استحصالی نظام سے لوگوں کو بچانا بہت ضروری ہے۔
پروگرام میں تعارفی کلمات مفتی سید باقر ارشد قاسمی اور سپاس نامہ سلیمان خان نے پیش کیا ۔ اسلامی تصوف کے موضوع پر شاہ قادری سید مصطفی رفاعی جیلانی ندوی نے خطاب کیا ۔ موصوف نے قرآن وحدیث کے حوالے سے اسلامی تصوف کی اصطلاح، اور یہ کیا ہے ؟ اور اسے کس طرح اختیارکیا جاسکتا ہے؟ پر مختصر لیکن بہت مؤثر اندازمیں روشنی ڈالی ۔
اس موقع پر مولانا ڈاکٹر ظہیر احمد راہی فدائی باقوی، کڈپہ نے ’’عصر حاضر میں تصوف کی معنویت‘‘، ڈاکٹر تابش مہدی ،نئی دہلی نے ’’تصوف: اہمیت و افادیت ‘‘ ، مشائخ مفتی سیدباقر ارشد قاسمی ، چن پٹن نے ’’تصوف قرآن اورحدیث کی روشنی میں‘‘ مولانا مقصود عمران رشادی، بنگلور نے ’’اسلام میں تصوف کامقام‘‘ اور سلیمان خان، بنگلور نے’’حضرت شاہ ولی اللہ اور تصوف‘‘ پر اپنے مقالے پیش کئے ۔ پروگرام میں ریاست کرناٹک کے مختلف اضلاع کے نمائندے شریک تھے۔دیگر اہم شرکاء میں مولانا عبد الغفور باقوی ، سلطان آغا، عبید اللہ شریف، سعید شاہد، سیف الاسلام وغیرہ شامل ہیں۔




Back   Home